بنگلہ دیش نے انڈیا پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا میں پکڑے جانے والے مبینہ غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کو ان کے ملک کی سرحد کی جانب زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔
یہ دعویٰ بنگلہ دیش کی سرحد کی نگرانی کے لیے وقف بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل جبار احمد کی جانب سے سامنے آیا ہے۔
بارڈر سکیورٹی کے عہدیدار کے الزام کے بعد اب بنگلہ دیش کے امور داخلہ کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد جہانگیر عالم چودھری بھی ان کی تائید کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ڈھاکہ ٹریبیون اخبار کے مطابق سنیچر کی صبح جہانگیر عالم چودھری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعے کو انڈیا کی جانب سے لوگوں کو برہمن بیڑیا بارڈر کی طرف زبردستی دھکیلنے کی کوشش کی گئی جسے سرحدی محافظوں اور مقامی باشندوں کی مدد سے ناکام بنا دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے انڈیا سے درخواست کی ہے کہ وہ اس طرح کے بے دخل کرنے والے اقدامات کا سہارا نہ لے بلکہ اس کے لیے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق عمل کرے۔‘
Skip سب سے زیادہ پڑھی جانے والی and continue reading سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ٹرمپ، احتجاج، انڈیا جنگ ہم کریں اور چھڑوائیں دوسرے انڈیا بنگلہ دیش سرحد پر گزشتہ چند ماہ سے کشیدہ صورتحال انڈیا کی ’پش بیک‘ پالیسی پر بنگلہ دیش برہم: مبینہ غیر قانونی تارکین وطن کی زبردستی سرحد پار واپسی کا الزام امریکی صدر کا طیارہ ایئرفورس ون امریکی صدر کا طیارہ ’ایئر فورس ون‘ اندر سے کیسا ہے؟ Pakistan, India Jayoti Malhotra جیوتی ملہوترا: گرفتار انڈین یوٹیوبر جن پر ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دیے گئے پاکستانی اہلکار سے رابطے کا الزام ہے End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی بنگلہ دیش کے اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق رواں ہفتے بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے انڈیا کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی دباؤ بڑھانے کی کوشش موجودہ دو طرفہ فریم ورک کی خلاف ورزی ہے۔
ڈیلی سٹار کے مطابق وزارت خارجہ نے متنبہ کیا ہے کہ ’انڈیا کے اس اقدام سے نہ صرف سکیورٹی کو خطرات درپیش آ سکتے ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر منفی عوامی رد عمل سامنے آنے کا بھی خدشہ ہے۔‘
بنگلہ دیش کے ان الزامات پر انڈیا کی جانب سے تاحال کسی قسم کا سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم شمال مشرقی انڈیا کی دو ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما اور تری پورہ کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا کے بیانات نے ’پش بیک‘ پالیسی پر عمل درآمد کا اشارہ دیا ہے۔
بنگلہ دیش کے امور داخلہ کے مشیر نے کیا کہا؟ مواد پر جائیں بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر بی بی سی اردو کی خبروں اور فیچرز کو اپنے فون پر حاصل کریں اور سب سے پہلے جانیں پاکستان اور دنیا بھر سے ان کہانیوں کے بارے میں جو آپ کے لیے معنی رکھتی ہیں
سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں مواد پر جائیں بنگلہ دیش کے امور داخلہ کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) محمد جہانگیر عالم چودھری نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ بنگلہ دیش سفارتی اقدامات کے ذریعے اپنی سرحدوں پر پش ان واقعات کو روکنے کے لیے پرعزم ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’بنگلہ دیش نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور پروٹوکول کی پیروی کی ہے۔‘
جہانگیر عالم چودھری کے مطابق ’ہم نے اس معاملے میں انھیں (بھارت) آگاہ کر دیا ہے کہ اگر کوئی بنگلہ دیشی انڈیا میں غیر قانونی طور پر رہ رہا ہے تو اسے قواعد کے مطابق واپس بھیجا جائے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اسی طرح، اگر کوئی انڈین شہری بنگلہ دیش میں نامکمل یا غلط دستاویزات کے رہتا پایا جاتا تو اسے قانونی طریقہ کار کے بعد واپس بھیج دیا جائے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ خارجہ اور قومی سلامتی امور کے حکام اور روہنگیا امور کے بارے میں ملک کے چیف ایڈوائزر سفارتی سطح پر انڈیا کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
اس سے قبل بی جی بی کی 25ویں بٹالین کے کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل جبار احمد نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ ’انھیں کچھ لوگوں کو سرحد پار بھیجنے کے منصوبے کی اطلاع ملی تھی۔‘
8 مئی کو بی جی بی نے 116 افراد کو گرفتار کیا اور دعویٰ کیا کہ انھیں انڈیا کی جانب سے کھگراچاری اور بنگلہ دیش کے شمالی ضلع کوریگرام کے قریب سرحد میں داخل ہونے پر مجبور کیا گیا۔
بنگلہ دیش کے ضلع کھگرا چاری کی ایڈیشنل کمشنر نظم الآرا سلطانہ نے بی بی سی کو بتایا کہ سات مئی کو انڈیا نے مٹیرنگا، شانتی پور اور پنچھاری سرحدوں پر کل 72 افراد کو بنگلہ دیش میں واپس دھکیل دیا تھا۔
بی جی بی نے الزام لگایا ہے کہ انڈیا بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) برہمن بیڑیا میں بیجے نگر سرحد سے لوگوں کو واپس بھیجنے کی کوشش کر رہی تھی۔
بی جی بی نے کہا کہ ایسی ہی ایک کوشش کو دو روز قبل مقامی لوگوں کی مدد سے ناکام بنایا گیا تھا۔
انڈیا کی بے دخلی کی پالیسی کیا ہے؟ سرحد پر خاردار تاریں ،تصویر کا کیپشنفائل فوٹو بنگلہ دیش کے ان الزامات کے بعد اب یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا انڈیا کی طرف سے کسی قسم کی ’پش بیک‘ (بے دخلی) کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے؟
غیر قانونی طور پر انڈیا میں مقیم بنگلہ دیشی شہریوں کا مسئلہ دونوں ملکوں کے درمیان گزشتہ چند سالوں سے ایک حساس مسئلہ رہا ہے۔
انڈیا کی بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والی نابالغ خواتین یا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر شہریوں کو بنگلہ دیش واپس بھیجتی تھی لیکن ’پش بیک‘ کے لیے کوئی سرکاری پالیسی نہیں رہی ہے۔
تاہم گزشتہ ہفتے 11 مئی کو انڈیا کی ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کہا تھا کہ انڈین حکومت بنگلہ دیشی دراندازوں سے نمٹنے کے لیے زبردستی بے دخلی کی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔
ہمنتا بسوا سرما کے آفیشل سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ اس ویڈیو میں وہ کہتے دکھائی دے رہے ہیں کہ ’دراندازی ایک بڑا مسئلہ ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ہم قانونی عمل میں نہیں جائیں گے۔ پہلے یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس شخص کو گرفتار کرکے انڈین قانونی نظام میں لایا جائے، اسی لیے اب دراندازی کی اتنی خبریں سننے کو مل رہی ہیں کیونکہ ان کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے بھی ہر سال چار سے پانچ ہزار افراد کو گرفتار کیا جاتا تھا، وہ جیل جاتے تھے، جس کے بعد انھیں عدالت میں پیش کیا جاتا۔ اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم انھیں اپنے ملک میں نہیں لائیں گے، بلکہ واپس ان کے ملک دھکیلیں گے، یہ ایک نیا رجحان ہے، یہی وجہ ہے کہ اعداد و شمار زیادہ معلوم ہوتے ہیں، لیکن پش بیک کی وجہ سے اب یہ تعداد کم ہوگی۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق رواں ہفتے تری پورہ کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا نے بھی کہا تھا کہ ’گذشتہ سال کے مقابلے میں بین الاقوامی سرحد سے غیر قانونی طور پر تری پورہ میں داخل ہونے والے لوگوں کو حراست میں لینے کے واقعات میں 36 فیصد اضافہ ہوا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم تینوں اطراف سے بنگلہ دیش سے گھرے ہوئے ہیں۔ سرحدی سلامتی کے معاملات میں بی ایس ایف پہلی لائن میں، تریپورہ سٹیٹ رائفلز دوسری جبکہ ریاستی پولیس تیسری لائن میں ہے۔ پچھلی حکومتوں کے برعکس اس بار پولیس کو آزادی دی گئی ہے اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے۔ پولیس امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘
واضح رہے کہ پہلگام حملے کے بعد انڈیا کی کئی ریاستوں میں غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز ہو گیا ہے۔
گجرات، راجستھان، اتر پردیش، دہلی اور اڑیسہ سمیت کئی ریاستوں میں ایسے مبینہ غیر قانونی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ حال ہی میں اس اپریشن کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔
گزشتہ تین ہفتوں میں گجرات اور راجستھان پولیس نے ایک ہزار سے زائد مبینہ غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔
بی بی سی کے ساتھی صحافی موہر سنگھ مینا کے مطابق راجستھان سے گرفتار کیے گئے 148 افراد کی پہلی کھیپ کو گزشتہ بدھ کو خصوصی طیارے کے ذریعے تری پورہ کے شہر اگرتلہ روانہ کیا گیا۔
ادھر بی بی سی بنگلہ نے تصدیق کی ہے کہ حال ہی میں سرحد سے بنگلہ دیش بھیجے گئے افراد میں وہ لوگ شامل ہیں جو گجرات یا راجستھان میں پکڑے گئے تھے۔
گجرات اور راجستھان پولیس نے کہا ہے کہ جن بنگلہ دیشی شہریوں کی شناخت کی تصدیق ہو گئی ہے انھیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔
اڑیسہ سمیت بعض دیگر ریاستوں میں بنگلہ دیشی شہریوں کی گرفتاری کی اطلاعات ہیں۔ پولیس ان مبینہ غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کو ’درانداز‘ قرار دے رہی ہے۔
بنگلہ دیش کے شہر کھگرا چاری کی ایڈیشنل کمشنر نظم الآرا سلطانہ نے بی بی سی بنگلہ کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کی صبح کھگرا چاری میں مٹیرنگا، شانتی پور اور پنچھاری کی سرحدوں سے کل 72 افراد کو بنگلہ دیش زبردستی وگاپس بھیجا گیا۔
کھگرا چاری کے مقامی صحافی سمیر ملک نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ ’حراست میں لیے گئے لوگوں نے انکشاف کیا کہ بی ایس ایف کے اہلکار انھیں ہوائی جہاز کے ذریعے گجرات سے تریپورہ لے گئے تھے۔ پھر وہ ایک گھنٹے تک پیدل چلے اور پھر بی ایس ایف نے انھیں سرحد کے پار بھیج دیا۔‘
اس وقت بے دحل کیے جانے والوں کو بی جی بی کی نگرانی میں سرحد پر مختلف مقامات پر رکھا گیا ہے۔
گجرات پولیس نے 25 اپریل کو احمد آباد میں سرچ آپریشن کیا۔ پولیس کے مطابق احمد آباد میں اب تک تقریباً 900 مبینہ بنگلہ دیشیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
احمد آباد کے علاوہ، پولیس نے سورت، راجکوٹ اور وڈودرا میں ’غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں‘ کو بھی گرفتار کیا۔
’گجرات سے تریپورہ لے جایا گیا‘ گجرات پولیس نے اپریل میں ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ ،تصویر کا کیپشنگجرات پولیس نے اپریل میں ایک ہزار سے زیادہ لوگوں کو حراست میں لیا تھا۔ بنگلہ دیش کے شہر کھگرا چاری کی ایڈیشنل کمشنر نظم الآرا سلطانہ نے بی بی سی بنگلہ کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کی صبح کھگرا چاری میں مٹیرنگا، شانتی پور اور پنچھاری کی سرحدوں سے کل 72 افراد کو بنگلہ دیش زبردستی وگاپس بھیجا گیا۔
Your email address will not be published. Required fields are marked *
مذھب اسلام قبول کرنے کے بیس سال بعد حج کرنےکی آرزو پوری ہوئی.لوئس ابی رشید
میری کامیابی کا کریڈٹ پاکستانی قوم کو جاتاہے، ارشد ندیم
انڈیا کی ’پش بیک‘ پالیسی پر بنگلہ دیش برہم: مبینہ غیر قانونی تارکین وطن کی زبردستی سرحد پار واپسی کا الزام
بین الافغان مذاکرات کے افتتاحی اجلاس میں کیا کیا ہوا؟
فیس بک کی جانب سے پاکستانی اکاؤنٹس اور ویب پیجز کا ایک ’منظم نیٹ ورک‘ معطل
کورونا سے متاثرہ سونگھنے کی حس سردی کے باعث بند ناک سے مختلف
من هنا : http://themeforest.net/item/goodnews-responsive-wordpress-new ...
Teetr ...
Nice ...
Awesome! ...
Very Nice Theme, I have no words to appreciate :) Weldon Team .... ke ...
2018 Powered By SANE Media Services By SANE Team